مہر خبررساں ایجنسی نے المنار ٹی وی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کل رات ویڈیو کانفرنس میں اپنے اہم خطاب میں حزب اللہ کو کمزور کرنے کے لئے بین الاقوامی عدالت کی سازش پر بعض افراد کی امید کو بیہودہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللہ جس طرح اسرائیل کے ساتھ 33 روزہ جنگ کے بعد مزید قوی ہوگئی اسی طرح بین الاقوامی عدالت کی سازش سے بھی عبور کرتے ہوئے مزید قوی اور مضبوط بن جائے گي۔ انھوں نے کہا کہ بعض افراد اسلامی مقاومت اور اسلامی مجاہدوں پر الزام عائد کرکے قدرت تک پہنچنے کی تلاش و کوشش میں ہیں اور یہ وہی لوگ ہیں جو اسرائیل کے خلاف ایک گھنٹے تک بھی مقاومت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے بلکہ علاقہ میں اسرائیل اور امریکہ کے اہداف اور مفادات کے لئے کام کررہے ہیں ۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اگر وہ لوگ حزب اللہ کے خلاف جھوٹے 100 مقدمہ بھی قائم کرلیں پھر بھی انھیں کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا اور نہ ہی وہ اپنے اہداف میں کامیاب ہوسکیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی عدالت کے ساتھ آرام و سکون ، منطق ، محکم دلیل اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر رفتار کریں گے اور جھوٹ کو جھوٹ ثابت کرنے کے لئے تیار ہیں جس طرح 33 روزہ جنگ میں جب پوری دنیا حزب اللہ کے خلاف سازش کررہی تھی جب ہمارے ایک ملین افراد آوارہ ہوگئے تھے ہمارے گھر منہدم کئے جارہے تھے جب بین الاقوامی قوانین کو اسرائیل بری طرح پامال کررہا تھا اور دینا تماشا دیکھ رہی تھی اس وقت بھی ہمارے کسی مجاہد نے محاذ جنگ سے پیچھے ہٹنے کی کوشش نہیں کی اور جب حزب اللہ نےاسرائیل پر کاری ضرب لگانا شروع کی تو پوری دنیا اسرائیل کو بچانے کے لئے میدان میں آگئی ۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہم لبنان کے صدر مائیکل سلیمان کے ذریعہ قومی گفتگو کی حمایت کرتے ہیں لبنان کو اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہمیں لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی، وزیر دفاع اور لبنانی فوج کے سربراہ کے اقدام کی تعریف کرنی چاہیے کیونکہ انھوں نے لبنان کے قومی اور تاریخی اہداف پر توجہ مبذول کی ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے جامعہ الازہر کے شیخ احمد الطیب کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ شیعہ اور سنیوں کے درمیان بہت زيادہ مشترکہ نقاط ہیں اور ہمیں جزوی مسائل کو نظر انداز کرکے مشترکہ اور بنیادی مسائل پر خصوصی توجہ مبذول کرنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل شیعہ اور سنیوں کے مشترکہ دشمن ہیں اور ہمیں اپنے مشترکہ دشمنوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ انھوں نے لبنان اور فلسطین کےشہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہیدوں نے اسرائیل کی طاقت کے طلسم کو توڑ کر اسلام اور مسلمانوں کو سرافراز اور سربلند کیا اور ان کا یہ عمل ان کے اہل خانہ کے لئے باعث فخر اور مایہ ناز ہے۔
آپ کا تبصرہ